Sad Poetry
سنے ہیں بہت سے قصے عشق کے ہم نے
کہیں کوئ ڈوبا، تو کہیں تی
غوطہ زن ہوئے اس کی انتہا والےنا دیکھا کہ پانی کتنا ہے گہرایہ آگ میں کودوا دیتا ہےقفس سے دل لگوا دیتا ہےجس کو کراۓ دیدار اپناسر سجدے سے کٹوا دیتا ہےیہ ہیں عشق کی اصلی باتیںفنا ہوئ اس میں اعلیٰ ذاتیںجو نا دے جنون فنا ہونے کامجھے ایسا عشق نہیں چاہیےہماری ہاں میں ہاں ملاۓ ایسا ہمدرد نہیں چاہیےظرف والا ہو بے ظرف نہیں چاہیےبغیر مہ کے مدھوش نا کر پاۓشب کو جگا نا پاۓنہیں ،بلکل بھی نہیںمجھے ایسا عشق نہیں چاہیےعاشق کو نظر انداز کرنے کا ڈھنگ جانتا ہواپنی میں مگن ،اپنی مانتا ہوہنستے کو رلانا،روتے کو ہنسانا جانتا ہواس سے بڑھ کر دل کو جلانا جانتا ہوجیسے آج کل جسموں کا عشق ہےمجھے ایسا عشق نہیں چاہیےعشق ہو پہاڑوں کی خاموشی والاچاۓ سنگیت، تمباکو نوشی والامحبوب بے حجاب ہو تو مزہ کہاںسیاہ حجاب میں بڑی تڑپ ہے پنہاںسنو گر غلطی سے زلف ہو عیاںتو اچانک ہی رات بنتی ہےمحبوب ہو بے درد ،خود غرض ،تو بات بنتی ہےعاشق بھی ہو دل کا سکوں بھی ہو
مجھے ایسا عشق نہیں چاہیےتعلق روحوں کا بناؤ، تو سوچتا ہوجسموں کا عشق نہیں چاہیےدیوانے فاصلوں کی بات نہیں کیا کرتےفاصلے تو بس آنکھوں کے کھلے رہنے کا نام ہیںنواز جس عشق کی داستاں تک نہ بن سکےمجھے ایسا عشق نہیں چاہیےPoetشاہنواز موہانہ 😍😍😍😍